Search This Blog

Wednesday, May 31, 2017

حكم القراءة للأموات هل يصل ثوابها إليهم؟ کیا مردوں کو تلاوت کا ثواب پہنچتا ہے؟ kya murdon ko tilawat ka sawab pahunchta hai?

حکم القراءۃ للأموات ہل یصل ثوابہا الیہم

Free Download

یہ رسالہ مقدمہ سمیت ۳۵؍ صفحات پر مشتمل ہے، جس پر شیخ عبد اللہ بن محمدبن حمیدؒ کی پانچ تنبیہات ہیں، اور چوں کہ مُردوں کو ثواب نہ پہونچنے کے مسئلے میں شیخ عبد اللہ مؤلف سے متفق نہیں ہیں، اس لیے زیادہ تر یہ تنبیہات مؤلف کی کسی رائے کی تردید یا کسی نقل کی تصحیح سے تعلق رکھتی ہیں۔
رسالے کے آخر میں ملحق۱۶؍ صفحات پر محیط تتمہ میں شیخ عبد اللہ بن محمد بن حمیدؒ نے مرُدوں کو ایصالِ ثواب کے مسئلے پر چاروں مسالک کے بڑے بڑے علماء متبوعین کے اقوال جمع کیے ہیں، اس وجہ سے ہم نے مناسب سمجھاکہ صرف اس تتمہ کو علیحدہ نشر کردیں، تاکہ اس کا فائدہ عام ہو ، اور اس اہم مسئلہ میں راہ سے بھٹکے لوگوں پر حق واضح ہوجائے۔
در اصل علامۂ ربانی فقیہ و محقق شیخ عبد اللہ بن محمد بن حمید ؒ اپنے اس تتمہ کے علیحدہ شائع کرنے کے مستحق تھے، کیوں کہ یہ جامع ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے موضوع میں انتہائی واضح ہے،

Tuesday, May 30, 2017

چہل صلاۃ و سلام مع منزل محقق 40 durood o salam with manzil muhaqqaq


احاديثِ صلاة وسلام کی تخریج وتعلیق كے تعلق سےچند گزارشات


ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے کلک کریں

وابستگانِ  علمِ حدیث نبوی پر یہ بات مخفی نہیں کہ احادیث کی روایات میں نسخوں کا اختلاف ناگزیرہے ،جس کے نتیجے میں الفاظ کے اختلاف  رونما ہوتےہیں، یہ فرق اس وقت اورنمایاں ہوجاتا ہے جب روایات امہات الکتب کے بجائے ذیلی کتابوں سے لی گئی ہوں ، احادیثِ صلاۃ وسلام میں بھی یہ الفاظ کا اختلاف کافی حد تک دَر آیا ہے، جس کی ایک وجہ تو یہی نسخوں کا اختلاف ہے ،دوسری اور اہم وجہ یہ ہے کہ: آج تک چہل صلاۃ وسلام پر مشتمل جتنے کتابچے چھپتے آرہے ہیں، وہ سب شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب ؒ کے فضائل درود شریف سے لئے گئے ہیں ،جو حضرت شیخ نوراﷲ مرقدہ نے حضرت تھانوی قدس سرہ کی زادالسعید سے بعینہ نقل کیے ہیں ، اور حضرت تھانویؒ نے اکثر صلاۃ وسلام اصل کتابوں کے بجائے ذیلی کتب سے لیے ہیں ،جیسا کہ زادالسعید کے اخیر میں صلاۃ وسلام کے بعد حضرت کی طرف سے نمبروار دیئے گئے حوالوں سے پتہ چلتا ہے، کیوں کہ حضرت نے بیس روایتیں سعایہ سے ، نو روایتیں حصن ِحصین سے ، تین نُز ُل الابرار سے ، ایک حرزثمین سے، ایک حاشیہ دلائلِ قاضی عیاض ؒسے ،اور چھ براہِ راست امہاتِ کتب سے نقل فرمائی ہیں، جزاہما اللہ خیر الجزاء، برادرِ محترم مولانا محمد شوکت علی صاحب استاذ دارالعلوم ستپون، گجرات، نے بڑی عرق ریزی اور باریک بینی سے ان احادیث کو زیورِ تحقیق سے آراستہ کیا ہے، اور الفاظ کے فروق کو واضح کیا ہے،  افادیت کے پیشِ نظر ان کی تخریج و تحقیق ، مع فوائد، صلاۃ وسلام کی ترتیب سےنمبر وار شاملِ اشاعت کی جا رہی ہے:    ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے کلک کریں

Thursday, December 25, 2014

رواية صلاة التسبيح salatut tasbeeh

بسم الله الرحمن الرحيم
هذه مقالة وجيزة، جمعت فيها أقوال العلماء وآرائهم حول رواية صلاة التسبيح، 


فحوى الكلام: قدتحصل لنا مما ذكرنا أن هذا الحديث قد اختلف فيه آراء العلماء، فقد أثنى عليه الإمام مسلم، والإمام الدارقطني، والحافظ الديلمي، وممن صحّحه : 1-الإمام أبوداود، 2-والإمام أبو موسى المديني، وألف جزءا في تصحيحه، 3-والإمام البيهقي، 4-والإمام ابن منده، وألف فيه كتاباً، 5-والإمام أبو بكر الآجري، 6-والإمام الزركشي، 7-والإمام أبو علي ابن السكن، 8- والحافظ الحاكم، 9- والإمام أبو محمد عبد الرحيم المصري، 10-والحافظ أبو الحسن المقدسي، 11- والحافظ الخطيب البغدادي، 12-والإمام أبو سعد السمعاني، 13-وناصرالدين الألباني وغيرهم، ولاشك أن المراد هوالصحيحُ لغيره لا للذات.

بينما حسّنه غير واحد من الجهابذة، منهم: 1-الحافظ المنذري، 2- والحافظ ابن الصلاح، 3-والإمام تقي الدين السبكي، 4-وولده تاج الدين السبكي، 5-والحافظ ابن حجرالعسقلاني في جماعة، كما حكم عليه بالحسن المحقق شعيب الأرناووط. وقد اختلف فيه كلام الإمام النووي، فحسّنه مرة، وضعّفه أخرى.
وقد ضعّفه جماعة، منهم:1-الإمام أبو جعفر العقيلي، 2- وأبو بكر بن العربي، 3-والإمام ابن تيمية،  4-والحافظ المزي، وتوقف الإمام الذهبي في الحكم عليه. وانفرد الحافظ ابن الجوزي في جعله موضوعا.
وقال العلامة أنور الشاه الكشميري في «العرف الشذي»(1/447): والحديث في صلاة التسبيح مختلف فيه، قيل: ضعيف، وقيل: إنه حسن، وهو المختار عند جمهور المحدثين.

والحاصل أن هذا الحديث مروي بطرق عديدة، أحسنها طريق عكرمة عن ابن عباس، وانفرد الإمام ابن الجوزي بجعله موضوعاً، بل ولاتجد أحداًيحكم عليه بضعف يسقط من الاعتبار، والصحيح أن هذا الحديث لايقل عن درجة الحسن على الأقل، والحسن مثل هذا يكفي للعمل به وللاستحباب بلاريب.
 والله أعلم وعلمه أتم.
ولكم تنزيل هذه المقالة من هذا الربط:
FREE DOWNLOAD
  

Monday, March 24, 2014

حسن صحيح في جامع الترمذي ، دراسة وتطبيق



لم يزل الجزء الأعظم من جامع الترمذي مما وصفه الإمام المؤلف بـ حسن صحيح قائمًا في قطار الانتظار إلى نوبته من الدراسة والتطبيق وغير خاف على أهل العلم أن ذلك أدقُّ وأخطَرُ حلقةٍ من حلقات السلسلة التطبيقية لأحكام الإمام الترمذي فوافق ذلك حظُّ طلبتنا هؤلاء (المتخرجين من قسم التخصص في الحديث الشريف بدار العلوم عام 1429هـ) ،
Free Download

بيان القرآن مؤلفہ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ



قرآن كريم كي اردو تفاسير ميں ( بیان القرآن ) مؤلفہ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو جو حیثیت حاصل ہے وہ اظہر من الشمس ہے، یہ تفسیر در حقیقت دریا در کوزہ کی حقیقی مصداق ہے، آپ اسے یہاں سے براہ راست محفوظ کرسکتے ہیں۔
Free Download