Search This Blog

Thursday, December 26, 2013

hadith aur fahm e hadith حدیث اور فہم حدیث تالیف استاذ محترم حضرت مولانا عبداللہ صاحب معروفی زیدت معالیہ


" حدیث اور فہم حدیث " تالیف استاذ محترم حضرت مولانا عبداللہ صاحب معروفی زیدت معالیہ ، اس کتاب کے بارے میں ہم اپنی طرف سے کچھ لب کشائی کے بجائے مربی ومشفقی استاذ محترم حضرت مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی دامت برکاتہم العالیہ کے کلمات بلیغہ پر اکتفا کر تے ہیں جو انہوں نے " حدیث اور فہم حدیث " کے بارے میں زیب قرطاس فرمائے ہیں :
Free Download

     اس میں شک نہیں کہ حضور اکرم  صلے اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ یا حدیث نبوی، قرآن کریم کی شرح اور تفسیر ہے، بلکہ قرآن کریم کے بعد شریعت اسلامی کابنیادی مصدرہے ، اس کے مصدر ہونے میں کسی کو اختلاف نہیں رہا ، بلکہ مطلق حدیث کے حجت شرعیہ ہونے کامنکر ہر طبقۂ امت میں کافر قرار پایا۔
     حدیث کے تعلق سے جو کچھ بھی اختلاف پایا جاتا تھا  اس کا تعلق محض طریقۂ ثبوت سے ہے، بعض حضرات متواتر کی قید لگاتے تھے، بعض مشہور ہونے کی، اور بعض عزیز  یعنی کم ازکم ہر طبقہ میں دو راویوں کے روایت کرنے کی، بعض صرف خاندانِ اہل بیت کی روایات سے استدلال کرنے کے قائل تھے، وغیرہ، مگر جمہور امت کے نزدیک خبر واحدبھی جب کہ ثقہ روات کے ذریعہ منقول ہوکر آئے حجت تسلیم کی جاتی  رہی ہے، مطلق حدیث کے انکار کا نظریہ امت میں کبھی نہیں رہا، یہ نظریہ اور  اس کے حاملین تیرہویں صدی ہجری کی پیداوار ہیں جو شریعت اسلامی کے بنیادی مصدر کے متعلق امت میں شکوک وشبہات  پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، اس نظریہ کی تردید  عزیز گرامی مولانا عبد اللہ معروفی نے پیشِ نظر کتاب میں بحسن وخوبی کی ہے، اور حجیت حدیث پر مفصل گفتگو کے بعد دلائل منکرین کا بھی انصاف سے جائزہ لیا ہے۔
     جمہور امت نے اخبار آحاد کو حجت قرار دیا، اوراس میں شبہ نہیں کہ ان اخبار کے ثبوت وبطلان کو جاننے کے لیے حضرات محدثین رحمہم اللہ نے جو قواعد واصول  اختیار فرمائے وہ قرآن کریم اورسنت نبوی ہی سے ماخوذ ہیں، اور ایسے پختہ کہ ان کے ذریعہ ملحدین وزنادقہ کی دسیسہ کاریوں کا پردہ بڑی آسانی سے نہ صرف چاک کیا جا سکتا ہے بلکہ عملاً حضرات محدثین نے ثابت وغیر ثابت میں خط امتیاز قائم بھی کر دیا، چنانچہ موضوع وجعلی  عنصرکو سنت نبوی سے اس طرح ممتاز کر دیا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوگیا ، پھر ثابت   شدہ ذخیرۂ حدیث میں بھی فرق مراتب قائم  فرما دیا کہ دلائل کی قوت وضعف کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان سے مسائل کا استنباط کیا جا سکے، اس طرح انھوں نے فقہاء امت کے لیے دلائل شرعیہ کا ایک بڑا ذخیرہ فراہم کر دیا جس کے بغیر کوئی فقیہ حکم شرعی کی وضاحت کر ہی نہیں سکتا۔
     اس میں شبہ نہیں کہ محدثین کرام نے احادیث کے ثبوت واستناد کی تحقیق میں کوئی کمی نہیں چھوڑی، مگر جیساکہ معلوم ہے راوی کی توثیق وتضعیف، پھر اسی بنیاد پر حدیثوں کی تصحیح ، تحسین اور تضعیف امر اجتہادی ہے جس میں اختلاف کا ہونا نا گزیر ہے، پھر بھی اگر باریکی سے دیکھا جائے تو اصول توثیق وتضعیف، یا معیار تصحیح وتضعیف محدثین کے ما بین مشترک ہیں اختلاف اگر ہوتا ہے تو ان اصول وقواعد کی تطبیق میں ، اس لیے ضرورت ہے کہ محدثین کرام کے اصولِ  نقدِ حدیث کو اچھی طرح سمجھا جائے، پھر جن احادیث کی بابت ائمہ محدثین کی تصریحات نہیں پائی جاتیں ان کو ان ہی کی قائم کردہ کسوٹی پر پرکھنے کی کوشش کی جائے۔
      موجودہ دور میں اس طرح کی کوششیں ہو تورہی ہیں، مگر دیکھا یہ جا رہا ہے کہ قواعدِ محدثین کی تشریح وتطبیق میں نئے محققین کو مغالطے ہورہے ہیں، جن کے نتیجہ میں کتنی ثابت وصحیح احادیث جن سے ائمۂ سابقین نے استدلال بھی کیا ہے نئی تحقیق میں غیر صحیح یا غیر ثابت دکھائی جارہی ہیں ، سلف صالحین جن میں دقت نظر، وسعت معلومات، اور تقویٰ ودیانت یقینا ہم سے زیادہ پایا جاتا تھا ان کی محنتوں پر پانی پھرتا نظر آرہا ہے،   دار العلوم دیوبند کے بنیادی فکر میں یہ بات داخل ہے کہ علمی تحقیقات میں اہل سنت والجماعت سلف کے جملہ مکاتب فکر کا احترام ملحوظ رکھا جائے، اور ان سے استفادہ بھی کیا جائے، اسی فکر کے تحت شعبۂ تحصص فی الحدیث میں محدثین کرام کے اصول نقد پڑھائے جاتے ہیں اور ان کی تطبیق بھی کرائی جاتی ہے، مولانا عبد اللہ صاحب نے ان اصول کو آسان ودلنشیں انداز میں زیر نظر کتاب میں بیان کر دیا ہے، اور نقد  ِاسنادِ حدیث  کا وہ  معیار پیش کیا ہے جو جمہور  محدثین کے پیش نظر رہا ہے۔
     پھر چوں کہ حضرات محدثین کے نقد کا دائرہ زیادہ تر امور اسنادیہ ہوتے ہیں، اور یہ حقیقت مسلم ہے کہ حدیث پر عمل کرنے کے لیے صرف سنداً ثابت ہو نا کافی نہیں ہوتا، بلکہ بسا اوقات ایسے امور  درپیش ہوتے ہیں جو حدیث کے سنداً ثابت ہونے  کے باوجود عمل سے مانع ہوتے ہیں، مثلاً حدیث کا منسوخ ہونا، یا کسی اقویٰ دلیل سے معارض ہونا وغیرہ  جن کا فیصلہ حضرات محدثین نے خود نہ کرکے جماعتِ فقہاء کے سپرد کر دیا ہے، وہ  مختلف پہلو ؤں سے غور کرکے حدیث کے قابلِ عمل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں، اس کے بھی کچھ اصول وقواعد ہیں جو قرآن وسنت ہی سے صراحتاً  یا دلالۃً ثابت ہیں۔
     عزیز موصوف نے  ان اصول کو مفصل انداز میں پیش کرکے ان کو مثالوں سے واضح کردیا ہے،اس طرح یہ کتاب علوم حدیث کے ساتھ فہمِ حدیث کے رہنما اصول کا لائق اعتمادمجموعہ بن گئی ہے۔
     امید کہ یہ کتاب علم حدیث کے تعلق سے پیش کی گئی قیمتی ابحاث کی وجہ سے ان شاء اللہ  منتہی طلبہ،   علمی  وتحقیقی کام کرنے والے فاضلین اور مدرسینِ حدیث سب کے لیے مفید ہوگی، اللہ تعالیٰ عزیز مؤلف کے علم و عمل میں ترقی عطا فرمائے، اور اس محنت کو قبولیت سے نواز کر اس کے فوائد عام  وتام فرمائے۔
نعمت اللہ اعظمی غفر لہ
خادم تدریس دار العلوم دیوبند
۱۲/ محرم / ۱۴۲۹ھ
اس کتاب کو مزید خوبصورت اندازمیں دیکھنے اور پڑھنے کے لیے اس پر کلک کریں ۔
 




urdu zaban men hadith se waqfiyat ke liye hadith aur fahm e hadith nami ye shandar aur aham kitab aap pdf free download kar sakte hain, hadith aur fahm e hadith par click karen,
ise hadith aur fahm e hadith se direct download kar sakte hain.
hadith aur fahm e hadith hazrat maulana abdullah sahab maarufi ki besh qeemat taalif hai, free download karenحديث اور فهم حديث pdf .
Free Download

4 comments:

  1. masha allah, allah hazrat muallif ko jazaa e khair ataa farmaaye, aamin

    ReplyDelete
  2. هزاروں سال نرگس اپی بے نوری پہ روتی ہے
    بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

    For thousands of years, the Narcissus flower keeps lamenting its lack of glitter
    With huge difficulty does it succeed in finding an appreciator of its beauty

    Allah aap ke blog ko maqbooliyat se bhi nawaaze. Aamin.

    ReplyDelete